تحریر: ضیاء آغا
یوں تو پانی اللہ کی عطا کر دہ ایک ایسی نعمت ہے جوکرہ ارض پہ جس کے بنا زندگی کا تصور ناممکن ہے۔ اشرف المخلوقات اور حیوانات دونوں اگر پانی کے بغیر زندگی گزارنا چاہے تو ایسا کبھی ممکن نہیں ہوگا ۔ حدیث ہے کہ پانی ضائع کرنا گناہ ہے ۔حتیٰ کہ وضو کرتے وقت بھی پانی ضائع کرنا گناہ ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں ہمیشہ اسکے برعکس ہوتا ہے اور پانی ضائع کرنا ایک رواج سا بن چکا ہے ۔
اور ہم اس رواج کو ادا کرنے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کرتے اور سب سے بڑی بات ہماری حکومت کی نااہلی جس کی وجہ سے پانی کا مسلہ دن بدن شدد اختیار کر رہا ہے ۔ اور ایسا نہ ہو کہ بعد میں پچھتانے کے سوا کچھ حاصل نہ ہو ۔سرکاری مشینری کے کمال کا جائزہ لے تو کوئٹہ شہر میں ہر ٹیوب ویل ہمیں ویران نظر آئینگے کیوں پانی میں بھی کرپشن عیاں ہے ہر ٹیوب ویل خشک ہے اور پوچھنے والا یہاں کوئی نہیں ہے نہ ہی کوئی زحمت کرتا ہے اور اس ازیت کو برداشت کرنے والے اس شہر کے باسی ہی ہے افسوس صد افسوس جو کرپشن کرتے ہے وہ خود بھی اپنے گھر ٹینکر کا پانی ہی منگواتے ہیں لیکن احساس کرنے کی صلاحیت سے محروم ہے
ٹینکر مافیا کا راج پورے شہر میں ہے اور تعجب کی بات یہ ہے کہ ٹینکر مافیا کے اوپر بھی بڑے با اثر افراد کا ہاتھ ہے اور وہ خود بھی ان مافیا کے ساتھ کرپشن میں ملوث ہے اور اس شہر کے باسی انکے ہاتھ یرغمال ہے کیونکہ وہ مجبور ہے اور انکی داد رسی سننے کو کوئی تیار نہیں آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا کب تک یہاں کے باسی یہ ازیت برداشت کرتے رہنگے واسا کا محکمہ کر کیا رہا ہے کیا واسا اپنا قبلہ درست کر پائے گا یا اپنے اوپر داغ بناتا رہے گا