کورنا وائرس کے دنوں میں پشتو ٹپے

مطلب ٹپے میں پشتونوں کی زندگی کی ہر پہلو کا احاطہ کیا ہوا ہے

تحریر: عبدالکریم
ٹپہ پشتو شاعری کی اہم صنف ہے، ٹپہ پشتوشاعری کی حصہ کب بنی اس بارے میں یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا ہے لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کی ٹپہ کے بغیر پشتو شاعری ادھوری ہے ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ٹپے کسی شاعری سے منسوب نہیں ہے یہ سینہ در سینہ زمان کے ساتھ منتقل ہوتی آرہی ہیں، کہا جاتا ہے کہ ٹپے کے خالق پشتون خواتین ہے اور انہوں شاعری کی اس اہم صنف کو زندہ رکھا ہوا ہے پشتون خواتین موقعے کی مناسبت سے ٹپے کی ذریعے اپنی احساسات کا اظہار کرتی ہیں ۔ اس کی واضح مثال 1880اٖٖفغان اینگلو وار تھا جب اٖفغان جنگجو کمانڈر ایوب خان کے سربراہی میں قندہار کے علاقے میوند میں انگریز فوجوں کے ساتھ برسرپیکار تھے ایک وقت ایسا آیا کہ افغان جنگجو کی حوصلے پست ہوگئے عین ممکن تھا کہ افغان جنگجو جنگ ہار جائے اور وہ اپنا ہتھیار پھینک دئے لیکن اس دوران میدان میں ایک خوبصورت اٖفغان دوشیزہ نمودار ہوئی اور انہوں نے اپنے شال سے جھنڈا بنایا ہوا تھا اور وہ پشتو ٹپے کے ذیل ٹپے گنگنارہی تھی۔
کہ پہ میوند کئی شہید نشوی
خدایگو لالیہ بیننگئی تہ دئی ساتنہ
خال بہ د یار دہ وینو کیدم
سئی شینکی باغ کئی گل گلاب وشرموینہ
ترجمہ
اگر میوندمیں شہید نہیں ہوئے
تو لوگ ساری زندگی تمھیں بیغرتی کا طعنہ دیتے رہیں گئے
ماتھے پر خال یار کی خون کی رکھونگی
تاکہ باغ میں گلاب کو شرما دئے
یہ وہ ٹپے تھے جس کی وجہ سے اٖفغان جنگجو میں ایک نیا جوش و جزبہ اور ولولہ پیدا ہوا اور وہ بہادری سے لڑیں جس کی وجہ سے انگریز افواج پسپا ہوئے جنگ کا یہ معرکہ افغانوں کے نام رہا۔
مذکورہ واقعے سے پشتونوں میں ٹپے کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے مطلب ٹپے میں پشتونوں کی زندگی کی ہر پہلو کا احاطہ کیا ہوا ہے کوئی بھی موقع ہو چاہیے وہ خوشی کی لمحات ہو یا غم، بہار ہو یا خزاں، انفرادی احساسات ہو یا انفرادی، گھریلو معاملات ہو یا ملکی، بچپن ہو یا جوانی، محبوب ہو یا رقیب، سحر ہو یا گیپ اندھیرا، گودر ہو یا سمندر، پہاڑ ہو یا صحرا،ماں ہو یا ساس مطلب ہر وہ پہلو جو پشتونوں کی زندگی سے منسوب ہوں اس میں ٹپے کی کردار نمایاں ہے اور ٹپے کی زبان سے لوگوں کو منفی اور مثبت پہلو سے آگاہی ملی ہے اور اسی زبان اس پر بات ہوئی ہے اور ہورہی ہیں۔
اور اس بات کا غماز موجودہ حالات بھی ہے ساری دنیا میں کورنا وائرس کی وجہ سے خوف پھیلا ہوا ہے لیکن پشتون اپنے درد کو اور اپنے اندر کی احساسات کو یا کورنا وائرس کے بارے میں اظہار کرنے کیلئے ٹپے کا سہارا لئے رہیں اور اس مناسبت سے نت نئے ٹپے سماجی روابطے کی سائٹس پر گردش کررہے ہیں جس میں چند ذیل میں درج ہیں۔
د کورنہ وائرسہ خوار سئی
سنگہ دئی وزپل د یورپ پورہ ملکونہ
ترجمہ
کورنا وائرس آپ کا برا ہوں
کس طرح آپ نے یورپی ممالک کو نقصان پہنچایا
ٹپہ
کرونا پہ تلو راتلو زیاتیژی
شیرینہ یارہ مہ رازہ نہ بہ درزمہ
ترجمہ
کرونا آنے جانے سے زیادہ ہوتی ہے
میرے محبوب مت آنا اور نہ آونگا
اس طرح کے بہت سے ٹپے ہیں جو کرونا وائرس کی مناسبت سے بننے ہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر گردش کررہے رہی ہیں جو نہ صرف احساسات کا اظہار ہے بلکہ پشتو ٹپے نے حالات کی مناسبت سے اپنے وجود کو برقرار رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,949
You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.