کچھ دیر کی خاموشی پھر شور آئے گا تمہارا تو وقت آیا ہے ہمارا دور آئے گا

تحریر : شیرین کریم
کچھ ایسا ہی ہوتا ہے سیاسی پارٹیوں کا حال بھی گلگت بلتستان الیکشن 2020 سے پہلے ایسے لگ رہا تھا کہ یہ الیکشن اس سال نہیں ہونگے مگر زمہ دار افسران نے گھنٹہ بجا دی کہ الیکشن اپنے وقت پر ہی ہونگے اور ایسا ہی ہوا۔

گلگت بلتستان کے عوام چاہے جتنے بھی مسائل میں ہوں ہماری آواز ان پہاڑوں سے باہر کم ہی جاتی ہے اس سے قبل الیکشن کا ماحول بھی مختلف ہوتا تھا لیکن اس بار وفاقی پارٹیوں کے سربراہان کا گلگت بلتستان آنا بھی ہمارے لئے نیک شگون، یہ رہا کہ جہاں گلگت بلتستان کی خبروں کیلیے 3 سکینڈ مختص ہیں وہاں چینل پر سارا دن ساری رات گلگت بلتستان کا نام لیا جارہا تھا … گلگت بلتستان کے الیکشن کمشنر چاہ رہے تھے کہ ہم اس دفعہ کے انتخابات گھریلو ماحول میں کریں۔ مگر تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی گلگت بلتستان امد،مسلم لیگ ن کی مریم نواز نے یہاں کی سیاست کو ایک نئی زندگی دی۔

یہاں عوام میں ایک جوش و خروش دیکھا گیا اور خواتین بھی بڑی تعداد میں نمائندگی کرتی نظر ائی۔
پاکستان پیپلز کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان کے چپے پچے  کا دورہ کیا اور عوام سے خطاب کرتے رہے اور آخری دم تک الیکشن کے دن اور اسکے بعد بھی گلگت بلتستان میں طویل مدت کیلئے رہے یہ گلگت بلتستان کے عوام کیلئے ایک اچھا پیغام بھی جاتا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل بہت قریب سے دیکھنے کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے عوام کے سامنے اپنا منشور رکھ دیا ۔اور پاکستان مسلم لیگ نون سے مریم نواز بھی تمام حلقوں میں گئ اور عوام سے خطاب کیا۔اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے سربراہان بھی گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ رہے ،کمپین کیا ۔

اگر گلگت بلتستان میں دھرنوں کی بات کریں تو یہاں ہر پارٹی نے بڑے بڑے جلسے کئے ۔سب سے بڑا جلسہ پاکستان مسلم لیگ نون مریم نواز کا تھا جس کو دیکھنے کے بعد لگ رہا تھا کہ گلگت بلتستان میں حکومت ایک بار پھر پاکستان مسلم لیگ نون کی پارٹی بنائے گی۔
دوسرا بڑا جلسہ پاکستان پیپلز پارٹی کا رہا جس کو دیکھ کر یہی کہا جارہا تھا کہ گلگت گلگت بلتستان میں حکومت پاکستان پیپلز پارٹی بنائے گی ،اور اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے جلسے بھی بہت بڑے تھے ۔
یہ بھی پڑھیں
1 of 8,950

اس سے یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ دھرنوں کی سیاست پر یقین نہیں …….
پاکستان مسلم لیگ نون 2 سیٹ لینے میں کامیاب ہوئی پاکستان پیپلز پارٹی 3 اور پاکستان تحریک انصاف 9 سیٹ لینے میں کامیاب ہوگئ۔
اس کے علاوہ آزاد امیدواروں کے جلسہ جلوس نظر نہیں آرہے تھے  لیکن آخر نتیجہ جب نکلا تو 6 آزاد امیدواروں نے  بھی میدان مارا, کامیابی حاصل کی۔
اس سے یہ بات بھی ظاہر ہورہی تھی کہ عوام کی ایک بڑی تعداد پارٹیوں سے ہٹ کر بھی ایک بہتر لیڈر کو ووٹ دیا کامیاب کیا۔

اس بار ایک اہم بات گلگت بلتستان میں الیکشن کے بعد دیکھا گیا عوام نے سیاست سے لوٹوں کا صفایا کردیا جو اپنے ذاتی مفادات کی خاطر پارٹیاں تبدیل کر رہے تھے انہیں عبرت ناک شکست ملی اور انکا بوریا بستر گول کروایا ۔اسی طرح اس بار کوئی بھی مذہبی کارڈ کا استعمال نہیں ہوا اور جس نے استعمال کیا عوام نے اسکا بھی سارا قصہ تمام کردیا ۔ائندہ کوئی بھی سیاسی لیڈر لوٹا بنے سے پہلے سو بار سوچے گا اور گلگت بلتستان میں مذہبی کارڈ کا استعمال کرنے والوں کا بھی خاتمہ ہوچکا۔
گلگت بلتستان کے عوام کئی مسائل سے دوچار ہیں جن کا تذکرہ کرنا میں نہیں چاہوں گی عوام کو بھی اسکا بہتر علم ہے اور سیاست دانوں کو بھی ۔

امید ہے اس بار گلگت بلتستان کے لیڈر اپنی ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر عوامی مفاد کے لیے عملی اقدامات اٹھائینگے ۔ہر پارٹی چاہتی ہے کہ وہ اقتدار میں آکر عوام کی خدمت کرے اب کی بار جیتنے والے امیدواروں سے گزارش ہے کہ وہ گلگت بلتستان کی تمام محرمیوں کا مل کر خاتمہ کرے علاقے کی ترقی خوشحالی کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں نہ کہ 5سالوں کی عیش وعشرت میں مست …..
کہیں ایسا نہ ہو کہ ان حکمرانوں کا حال بھی ایسے حکمرانوں کی طرح نہ ہو جو جب اقتدار میں تھے تو اقتدار نے انکو اندھا کردیا تھا اور عبرت ناک شکست کے بعد وہ بھی اب عوام کے ساتھ فٹ پاتھوں پر ہی چلیں گے۔

بے شک عزت اور ذلت اللہ دینے والا ہے ۔عوام میں رہیں عوام کے مسائل حل کریں اور اپنی بھرپور کوشش کریں ۔تاکہ آپ کا نام بھی نسلوں تک یاد رکھا جائے اور زندہ رہے۔
بےشک اب آپ کا دور آگیا ہے اور عوام چاہے ووٹ اپکو دیا ہو نہیں ہو سب کیلئے کام کریں اور عوام کے دلوں میں زندہ رہیں۔
You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.