بلوچستان ،پی ایس ڈی پی میں امبریلا اسکیمیں ،504کا خاتمہ

0

رپورٹ۔۔ عبدالکریم

وفاقی حکومت کی طرح بلوچستان کے صوبائی حکومت نے بھی بلوچستان کی ترقی کے منصوبوں سے 504منصوبے نکال دیئے۔ یاد رہے رواں مالی سال کا بجٹ جو عبدالقدوس بزنجو کے دور میں پیش کیا گیا تھا ، اس بجٹ میں اٹھاسی ارب روپے پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے تھے

لیکن اب موجودہ صوبائی حکومت نے 921 ترقیاتی منصوبے جو مختلف محکموں کے منصوبوں میں شامل تھے ان کو محکمہ کی طرف سے دوبارہ تصدیق کیلئے ارسال کیا گیا تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آیا یہ منصوبے محکموں کے پی ایس ڈی پی پلان میں ہیں یا نہیں

جب رپورٹ سامنے آئی تو 921 ترقیاتی منصوبوں میں سے 504 منصوبوں کی محکموں نے سفارش ہی نہیں کی تھی 417 ایسے ترقیاتی منصوبے تھے جن کی سفارشات محکموں نے جمع کروائی تھیں.
اس حوالے سے پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نصراللہ زیرے نے بلوچستان 24 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب ہماری حکومت ختم ہوئی تو ن لیگ کی حکومت نے پی ایس ڈی پی کے دوہزار اسکیموں کو بڑھا کر چار ہزار اسکیموں تک کردیا ۔

اٹھاسی ارب روپے کی ڈیولپمنٹ پی ایس ڈی پی بنائی جس میں سے باسٹھ ارب خسارے کا بجٹ تھا، اب موجودہ حکومت کہ رہی ہے کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,733

ہمارے بعد جو حکومتیں آئیں جن میں ایک چھ ماہ کیلئے تھی اس کے بعد نگران حکومت اور چھ ماہ سے موجودہ حکومت ہے ان حکومتوں کی ڈیولپمنٹ کی ناقص پالیسی کی وجہ سے ترقیاتی کام نہیں ہورہے
بلوچستان 24 نے جب اس معاملے پر صوبائی وزیراطلاعات ظہور بلیدی سے رابطہ کیا اور ان سے پی ایس ڈی پی پر کٹ لگانے کی وجوہات جاننے کی کوشش کی تو ان کا کہنا تھا” جب ہماری حکومت آئی تو ایک عدالتی حکم نامہ موجود تھا جس میں کہا گیا تھا کہ” بلوچستان کے پی ایس ڈی پی سے میں بہت سے نقائص اورخامیاں ہیں حکومت بلوچستان اس پر نظرثانی کرکے دیکھے پی ایس ڈی پی میں سے نقائص و خامیاں نکال دیں” اس حکمنامے کے بعد صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بلوچستان ڈیولپمنٹ سیکٹر پروگرام پر نظرثانی کرے،

نظرثانی کے بعد ایک کمیٹی بنی اور کمیٹی نے دن رات اس پر کام کیا اس میں سے کچھ ایسے اسکیمیں تھیں جن کی محکمے کی طرف سے سفارش نہیں کی گئی تھی، ان کو نکال دیا گیا،

محکمے کو کہا گیا کہ وہ وائیبل(قابل عمل) اسکیم دیں تاکہ اس کی باقاعدہ فزیبلیٹی ہو اور اسے منظور کرکے پلاننگ ڈیولپمنٹ کو بھیج دیں ،

اسی طرح 31اسکیمیں ایسی بھی تھے جو آوٹ آف ڈیٹ تھے جن کا نہ کوئی سر تھا نہ پیر حکومت نے محسوس کیا کہ ان اسکیموں کو اب چلانا ممکن نہیں ہوگا تو ان اسکیموں کو بندکرنے کا پروگرام بنا دیا گیا تاکہ ان کو ختم کردیں ۔

بنیادی طور پر وہ ایسی اسکیمیں تھی جس کو ” امبریلا” اسکیم کہتے ہیں یعنی اسکیم شروع تو ایک نام سی ہولیکن اس نام کو بارہا استعمال کیا گیا ہو ۔

ہم نے فیصلہ کیا کہ جو اسکیمات 80فیصد مکمل ہوا ہو ان کیلئے مختص فنڈ جاری کیا جائے تاکہ ایک اچھی پی ایس ڈی پی بن سکے اس تناظر میں ورلڈ بنک بھی ہمیں ایک ارب روپے کا تعاون فراہم کررہا ہے اور ہم اس کو ایک بہتر پی ایس ڈی پی بنارہے ہیں تاکہ اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں اور اقتصادی اور سماجی طور پر بھی زیادہ موثر ہوں

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.